بدھ، 9 جولائی، 2008

لمحہ فکریہ

آج جب کمپیوٹر پرکام کررہا تھاتو کسی نے اسکائیپ پر سلام کیا میں نے جواب دیکر پوچھا تو آپ کہاں سے ہیں تو کہنے لگا جرمنی سے حالانکہ وہ بات فارسی میں کر رہا تھا میں سمجھا شاید ایرانی ہوگا یا افغانی جو جرمنی میں کام کررہا ہوگا میں نے پھر پوچھا بھائی آپ اصل کہاں کے ہیں کہنے لگا جرمنی سے۔ مجھے کافی حیرانی ہوئی، خیر میں نے پوچھا کہ بھئی آپ نے فارسی کب اور کیسے سیکھی کہنے لگا کہ بائبل کا فارسی میں ترجمہ پڑھتے ہوئے۔ عقدہ کھلا کہ مسئلہ کیا ہے، پوچھنے لگا کہ ایرانی اور افغانی بائبل کیوں نہیں پڑھتے ؟ میں نے کہاان کا تو نہیں پتہ البتہ میں کافی حد تک پڑہ چکا ہوں پھر وہ اپنے ایک اور فارسی جاننے والے جرمن دوست کو لے آیاپھر وہ میرے اوپر تبلیغ کرنے لگا مگر ان کو کیا پتہ آگے سے بھی کوئی راسخ العقیدہ مسلمان ہے۔ میں نے پوچھا آپ حضرات حضرت مسیح علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کیوں کہتے ہیں کہنے لگے انجیل پڑہو، خیر آخر میں انہوں نے لوقا کی ایک آیۃ لکھی اور کہا آپ کے لئے آج کا سبق کافی ہے۔
اب میں سوچ میں پڑگیا ہوں اسلام و مسلمانوں کے خلاف کتنی سازشیں ہورہیں۔ وہ لوگ جرمنی میں بیٹھ کر فارسی جانتے ہیں اور ہم قرآن کی زبان نہیں سیکھتے حتٰی کہ قرآن کا ترجمہ بھی نہیں پڑہتے، کیا ہوگا ہمارا یہ لمحہ فکریہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں