پیر، 28 ستمبر، 2015

حقوق و فرائض


بحیثیت شہری جہاں ہمار ے حقوق ہیں وہاں پر ہمارے فرائض بھی ہم حقوق تو یاد رکھتے ہیں مگر  فرائض بھول جاتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں فرائض دوسرے لوگوں کو ادا کرنے ہیں جبکہ ہمارے صرف حقوق ہیں۔
میرے نظر میں سب سے بنیادی فرض ہے ایمانداری ہے اگر ہم ایمانداری سے کام کریں تو معاشرہ جنت نظیر بن جائے گاہم جس جگہ پر ہوں تو ہمیں ایمانداری سے کام کرنا چاہیے کوئی سرکاری محکمہ ہو یا نجی ادارہ۔
دوسرا اہم فرض ہے احساس، اگرہم دوسروں کا احساس کریں اور ان کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھیں تو  بھی معاشرے میں کافی مسائل حل ہوجائیں۔
ایمانداری اور احساس باطنی عوامل ہیں اور ان کو کسی شخص کے  وجود میں داخل نہیں کیا جا سکتا البتہ امر بالمعروف سے بھی نیکی کی طرفرغبت دلائی جاسکتی ہے،  تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جن بچوں کو  بچپن سے والدین سچائی کی تربیت دیتے ہیں توان میں اکثر تا عمر اچھے ہیں رہتے ہیں۔
میں نے دیکھا ہے کہ جہاں پر قوانین سخت ہوں تولوگ ان پر عمل کرتے ہیں اور جہاں پر قانون کی گرفت کمزور ہو تو وہاں پر زیادہ مسائل ہوتے ہیں۔
چھوٹی چھوٹی باتوں پر اگر ہم  عمل کریں تو آدھے سے زیادہ مسائل حل ہوسکتے ہیں، میں نے اکثر دیکھا ہے کئی  لوگ شہروں میں فلائی اوور برجز کو چھوڑ کر روڈ کراس کرتے ہیں اور کئی لوگ دیکھتے ہیں کہ اگر سارجنٹ نہ ہیں تو اشارہ بھی توڑتے ہیں۔
یہ ساری باتیں پاکستانی تناظر میں ہیں،ایک اور فرض جو ہم پر عائد ہوتا ہے وہ ہے اپنے گھر کے ساتھ ملک کو بھی صاف رکھنا مگر اس سلسلے میں بھی ہم بڑے لاپرواہ ثابت ہوئے ہیں،  ہم  گھر سے باہر جس جگہ بیٹھتے ہیں تو اس کو خراب کرتے ہیں، پانی کی بوتلیں، پلاسٹک بیگ اور دوسرا کوڑا کرکٹ اسی جگہ پھینکتے چہ جائیکہ تھوڑی دور ڈسٹ بن (کوڑے دان) بھی پڑی ہو۔
آئیے ہم اپنے گریبان میں جھانکیں، اپنا محاسبہ کریں اور آج سے اچھے شہری بننے کی کوشش کریں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں