اتوار، 11 نومبر، 2012

رشتے

رشتے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک خونی  رشتے دوسرے  خود ساختہ رشتے جیسے دوست وغیرہ، رشتہ کوئی بھی ہو اعتماد، محبت اور عزت و تکریم کا متقاضی ہے ، ہمارے اپنے بنائے ہوئے رشتے بے لوث ہونے چاہیں ورنہ ان کو دوام نہیں ملے گا اور جلد یا دیر یہ رشتے ٹوٹ جائیں گے۔
خاندان ایک باغ ہے جہاں تمام رشتے  پھولوں کی طرح پائے جاتے ہیں جہاں محبت کی خوشبو بھی ہوتی ہے  تو   تعاون و انسیت کی مہک بھی اور اس باغ کی آبیاری اس باغ کا مالی بنیادی طور پر گھر کا سربراہ ہوتا ہے جو پورے باغ کی آبیاری کرتا ہے اور باقی مکینوں کا خیال رکھتا ہے اور اگر کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو اس کو حل کرتا اگر  گھر میں نفرت آجائے اور ہر شخص بس اپنی دنیا میں مگن دوسروں کا خیال نہ رکھے تو یہ گھر باغ نہیں رہتا بلکہ الو کا آشیانہ بن جاتا ہے پھر گھر بندے کو ڈسنے آتا ہے۔ گھر میں سربراہ کے بعد دوسرا مقام عورت کا ہے  اور گھرانہ ہی عورت کے استحکام کا اہم ترین مورچہ ہے اگر عورت کی شخصیت کو تباہ کردیا جائے تو اس صورت میں معاشرے کا استحکام جاتا رہتا ہے اور اس کا شیرازہ بکھر جائے گا ۔ آج کل کے دور  میں میاں بیوی کے کئی مسائل  دیکھنے میں آرہے ہیں اور اسی وجہ سے کئی لطائف بھی عمل میں آچکے ہیں۔  حقیقت میں میاں بیوی دونوں ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں اگر ساتھ ہونگے تو گھر کی گاڑی چلے ورنہ نفرت  و آگ جنم لے گی اور شکوک و شبہات جنم لیں گے اور ایک گھر میں رہتے ہوئے میاں بیوی غیروں کی طرح زندگی گزارتنے لگے گے ایسا کم ہی ہوتا ہے خدا نہ کرے ایسا ہو تو اس کا سب سے زیادہ اثر بچوں پر پڑتا ہے۔
رشتہ جو بھی ہو محبت  و اعتماد کا متقاضی ہے اپنے دوستوں، گھروالوں سے محبت کریں ان کا خیا ل رکھیں، مشکل وقت میں ان کے مسائل حل کریں اپنے پڑوسیوں اور باقی انسانوں کی کام آئین یقین جانیے کہ یہ دنیا جنت نظیر بن جائے گی کیوں کہ انسانیت سے بڑا کوئی رشتہ نہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں