پیر، 28 ستمبر، 2015

راز بتانا چاہیے؟

سب کے اپنے تجربات ہیں۔ سندھی کوئی گیت ہے یا شعر ہے جس کی ایک لائن کچھ اس طرح ہے کہ راز راز نہیں رہتا بتاتے وقت۔
ہمارے معاشرے میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جس چیز سے منع کریں لوگ اس کی عملی طور پر مخالفت کرتے ہیں، جہاں لکھا ہوتا ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے وہاں پر زیادہ گند کیا جاتا ہے، حتی کہ عبادتگاہوں کی دیواریں محفوظ نہیں ہوتیں۔ ہمارا ہر عمل ہماری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
انسانی فطرت ہے کہ جس پر اعتماد کرتا ہے اس سے راز بھی شیئر کرتا ہے یہ اگلے کے ظرف پر منحصر ہے کہ وہ اس راز کی کتنی حفاظت کرتا ہے، میں ایک نجی سکول میں استاد تھا، مجھے سکول انتظامیہ سے کوئی شکایت تھی اور استعفی دینے کا سوچا اور یہ بات اپنے قریبی دوست کو بتائی۔ چند منٹوں میں وہ بات سکول پرنسپل تک پہنچ گئی پرنسپل چونکہ ہمارے استاد تھے انہوں نے بلایا اور کہا کہ برخوردار استعفی کیوں دے رہے ہو، پھر مجھے وہ فیصلہ ایک ماہ تک مؤخرکرنا پڑا۔


ابھی میرا ایک دوست ہے ہم آپس میں راز شیئر کرتے ہیں اور دس سال سے ہمیں ایک دوسرے سے کوئی شکایت نہیں۔ ہاں البتہ کوئی بات ایک دوسرے کو نہ بتائیں تو پیٹ پھٹتا ہے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں