پیر، 7 دسمبر، 2015

نوجوان انتہاپسندی کی طرف کیوں مائل ہورہے ہیں؟

جو کچھ فرانس میں ہوا اس پر ہم سب افسردہ ہیں۔ سوال یہ ہے کہ نوجوان انتہاپسندی کی طرف کیوں مائل ہورہے ہیں تو اس کا جواب اتنا سادہ اور آسان نہیں، اس پر تحقیق ہونی چاہیے۔ میری نظر میں نوجوانوں کا دہشتگردی کی طرف مائل ہونا دین سے دوری کا سبب ہے، اصل دین کبھی کسی کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا مگر کیا کیا جائے یہ سب کچھ دین کے نام پر ہورہا ہے اور نوجوانوں کی اکثریت تو دہشتگردی کی طرف مائل نہیں ہورہی صرف ایک اقلیت ہے۔ دنیا میں جو حالیہ دہشتگردی ہورہی ہے اس کے پیچھے خود امریکہ و دیگر مغربی ممالک ہیں، امریکہ نے ہی نام نہاد جہاد کو سوویت افغان جنگ میں فروغ دیا اور نام نہاد مجاہدین کی مالی مدد کی اور ان کو تربیت دی، اس کے بعد امریکہ تو نکل گیا مگر پاکستان اس کے چنگل میں آگیا۔ داعش کا وجود بھی امریکہ کی ہی مرہون منت ہے جس نے بشار الاشد کی حکومت کو گرانے کے لئے ایک جنگجو ٹولہ تیار کیا ج بعد میں داعش میں شامل ہوگیا اور ابھی بیگناہ لوگوں کو مارہا ہے، عراق پر ایک جھوٹا الزام لگا کر حملہ کیا اور آج جو کچھ وہاں ہورہا ہے اس کے پیچھے امریکہ کا ماضی کا کردار ہے۔ لبیا میں جو کچھ ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ امریکہ جمہوریت کا عالمی چیمپئین بننے کی کوشش کررہا ہے مگر جمہوریت سے اسے کوئی غرض نہیں، جہاں اس کے مفادات ہوتے ہیں وہاں آمریت بھی آنکھوں پر ہوتی ہے۔ امریکہ کو چاہیے کہ اپنی ماضی کی غلطیوں کا اعتراف کرے اور باقی ممالک کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی بند کرے ورنہ یہ سلسلہ شدت سے جاری رہے گا۔ مسلمان علماء بھی مصلحت کا شکار ہیں اور کھل کر ان کی مخالفت نہیں کررہے، ان کو ڈر ہے کہ کہیں یہ جنگجو خود ان کی جان نہ لے لیں۔ پاکستان میں مولانا حسن جان اور مولانا نعیمی کو طالبان کے خلاف فتویٰ دینے کی وجہ سے ماراگیا ۔ ایک وجہ سوشل میڈیا کا استعمال بھی ہے جہاں یہ لوگ سادہ نوجوانوں کی برین واشنگ کرتے ہیں اس میں غربت کو کوئی عنصر شامل نہیں اور تعلیم کا نہ ہونا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں