میرے بارے میں

اپنے آفس میں
خوش آمدید، یہ بلاگ آپ کو میرے بارے میں اور میرے مشاغل کے بارے میں آگہی دے گا۔ جب آپ یہ سا‏‏ئٹ دیکھ چکیں تو براہ کرم اپنے راۓ سے ضرورآگاہ کریں۔ نام: ظہور احمد سولنگی ‏مشاغل: ریڈیو سننا، ڈاک ٹکٹ جمع اپنے بارے میں میرا نام ظہور احمد سولنگی ہے۔ میں سندھ کے چھوٹے گاؤں سید بچل شاہ میں پیدا ہواتھا۔ میں نے اپنی پراہمری تعلیم اپنے ہی گاؤں میں حاصل کی، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری گورنمینٹ ہائر سیکنڈری اسکول ہنگورجہ ضلع خیرپور میرس سے حاصل کی۔ گریجوئیشن شاھ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میرس سندھ سے کی۔ہائر ایجوکیشن کےعلاوہ میں نے کمپیوٹر سائنس میں دو سالہ ڈپلومہ پاس کیا۔ مشاغل جس طرح ہر آدمی کا کوئی نہ کوئی مشغلہ ہوتاہے اسی طرح میرے بھی کئی مشاغل ہیں جیسا کہ ریڈیو سننا، ڈاک ٹکٹ جمع کرنا، ،صحافت، نیٹ دوستی، کتابیں پڑہنا، غیر ملکی زبانیں سیکھنا۔ میرے کچھ مشاغل عارضی ہیں اور کچھ مستقل۔ ریڈیو سننا میں نےریڈیو سننا اس وقت شروع کیا جب میں پرائمری میں پڑہتا تھا اس کے بعد میں ریڈیو مسلسل سنتاآرہاہوں جو ریڈیواسٹیشن میں نے پہلی سنا وہ ریڈیو زاہدان (اسلامی جمہوریہ ایران) ہے۔اس کے بعد بی بی سی، ووئس آف امریکہ، ووئس آف جرمنی، ریڈیو تہران، ماسکو (روس)، تاشقند (ازبکستان)، قاہرہ (مصر)، انقرہ (ترکی)، صدائے امید(اے ڈبلیو آر)، ویری تاس ایشیا (فلپائن)، ایف ای بی سی (فلپائن)، مکہ مکرمہ (سعودی عربیہ)، کویت، سریلنکا، کوریا، چائنا ریڈیو انٹرنیشنل، بنگلادیش، افریقہ، کئنیڈا، قابل (افغانستان)، ناگالینڈ، انڈیا، فیبا ریڈیو اور سوازیلینڈ۔ ڈاک ٹکٹ جمع کرنا ڈاک ٹکٹ جمع کرنا میرا دوسرا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ میں نے تقریبا 750 ڈاک ٹکٹ مختلف ممالک کی جمع کی ہوئی ہیں۔ اس سے ثقافت، ماحول، عظیم شخصیات، تہوار، رسم و رواج،تہذیب، آرکیالاجی وغیرہ کے بارے میں میری معلومات میں اضافہ ہوتاہے۔ صحافت میں کافی اخبارات و جرائد کا نمائندہ رہاہوں جیسا کہ روزانہ بختور حیدرآباد، روزانہ پکار کراچی، روزانہ مہران حیدرآباد، ماہانہ پین پال(جریدہ)، ہفت روزہ صادق لاہور، پندرہ روزہ سفیر جہاں اسلام آباد، ہفت روزہ نوائے اسلام کراچی۔ آج کل ہفت روزہ انگریزی اخبار دی ایکسپلورر کا اسلام آباد کے لئے بیوروچیف ہوں۔ قلمی دوستی قلمی دوستی میرا اور اہم مشغلہ رہاہے۔ میں نئے دوست بنانا پسند کرتاہوں اور پرانے دوستوں کے ساتھ رابطہ برقرار رکھتاہوں کتابیں پڑہنا کتابیں پڑہنا میرا مشغلہ ہی نہیں میری کمزوری ہے۔ میں باقائدہ کتابیں پڑہتاہوں اور میں نے اپنے گھر میں ایک لائبریری بنائی ہوئی ہے جس میں 3000 کتابیں ہیں۔ غیر ملکی زبانیں سیکھنا مجھے غیر ملکی زبانیں سیکھنے کا بڑا شوق ہے، میں نے فارسی اور دری سیکھی ہوئی ہے اور ٹوٹی فروٹی عربی بھی آتی ہے اس کے علاوہ جرمن اور فرانسیسی سیکھنے کا شوق ہے میرا گاؤں میرا گاؤں رقبے کے حساب سے چھوٹا ہے اور اس میں 35 گھر ہیں۔ میرے گاؤں کا نام گوٹھ سید بچل شاھ (ڈھنڈھ) ہے میراگاؤں ہنگورجہ ضلع خیرپور کے قریب واقع ہے ۔ گاؤوں کے لوگ گندم، گنہ، کپاس اور چاول کی فصلیں اگاتے ہیں۔ میرا گاؤں خوبصورت ہے اور ہر موسم میں سر سبز رہتاہے اس وجہ سے لوگ خوش زندگی گذارتے ہیں۔ گاؤں کی100 فیصد آبادی مسلمان ہے اور کوئی بھی اقلیتی بندہ گاؤں میں نہیں پایا جاتا ہے البتہ ہندؤں کی نچلی ذات کے کچھ افراد قریبی گاؤں میں رہتے ہیں۔پھلوں میں کھجور، آم اور نبو اگائے جاتے ہیں۔ گاؤں کی زندگی انتہائی سادہ ہے اور اکثریت لوگوں کی انپڑہ ہے۔ جب دریائے سندہ ادہر سے بہتا تھا تو اس کے بہاؤ کی وجہ سے یہاں ایک جھیل بن گئی ہے اور جھیل کی وجہ سے مچھلیوں کے تالاب ہیں۔ سندہی زبان لوگوں کی مقامی زبانی ہے جبکہ لوگ اردو اور سرائیکی جانتے ہیں۔ لوگوں کابنیادی پیشہ کاشت کاری اور مزدوری ہے۔گاؤں کے مکانات مٹی اور گارے کے بنے ہوئے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں