اتوار، 20 جولائی، 2014

کھجور

پاکستان میں سب سے زیادہ کھجور ضلع خیرپور میں ہوتی ہے اور میرا تعلق بھی اسی ضلع سے ہے، خیرپور کے لوگوں کے ذریعہ معاش میں کھجور کا بڑا حصہ ہے، کھجور انڈیا بھی برآمد کی جاتی ہے۔ کھجور کے دو طرح کے درخت ہوتے ہیں
1۔ نر
2۔ مادہ
جب تک نر کھجور سے تنکے توڑ کر مادہ کھجور کی چپڑی (ابتدائی کھجور کا پھل) جیساکہ تصویر  میں دکھایا گیا ہے

 نہ ڈالیں جائیں تو پھل صحیح نہیں لگتا اور کھجور میں گٹھلی نہیں بنتی اور نہ کھانے کے قابل ہوتا ہہ بس بکریوں کے کھانے کے کام آتاہے۔
کھجور کی کئی اقسام ہمارے علاقے میں ہوتی ہیں جن کے نام کچھ اس طرح ہیں، اصیل، فصلی، عیدن شاہ کپڑو، خرمہ، کربلائن، ڈیوڈھی، سائڑو وغیرہ، ہر کھجور کا اپنا ذائقہ ہے مگر سب سے مشہور اصیل ہے۔
ابتدائی طور پر کھجور کا پھل تنکوں کی طرح ہوتا ہے، پھر سبز ہوتا ہے جیسا کہ تصاویر میں دکھایا جاتاہے، پھل مارچ میں لگنا شروع ہوجاتا ہے اور جولائی میں تیار ہوجاتا ہے۔


کھجور سے چھوارہ، کھجور (قتل) آدھیہ (کھجور کے دوحصے کیے جاتے ہیں) بنتے ہیں، چھوارہ کو گرم پانی میں ڈبویا جاتا ہے اور اس کے بعد ایک ہفتہ تک دھوپ میں رکھا جاتا ہے۔
کھجور یا قتل کو براہ راست درخت سے اتار کر دھوپ میں رکھا جاتا ہے۔
پیلی کھجور کو ڈوکا کہا جاتا ہے اور آدھی سیاہ اور آدھی پیلی کو ڈنگ کہاجاتا ہے، ڈنگ کھانے کا اپنا مذاہے اور ڈنگ کی زندگی بہت ہی کم ہوتی ہے۔ کھجور کی فصل میں کپاس، چاول، گندم اور جوار کی فصل بھی ہوتی ہے۔
کھجور ختم ہونے کے بعد جو کھجور زمین پر گرجاتی ہے اس کو کھانے کے پرندے آجاتے ہیں یہ پرندے پورا سال غائب ہوتے ہیں مگر کھجور پکتے ہیں آجاتے ہیں، کچھ لوگ جال کے ذریعے پرندوں کا شکارکرتے ہیں

2 تبصرے: