کیا سنگ دلوں نے سبطؑ نبیؐ کو بے سروساماں ماردیا
جس دین کا دعوٰی کرتے تھے اس دین کا سلطان ماردیا
یٰسین تو حرزِ جاں تھی انہیں پر تیغ سے طٰہ قتل بھی کی
وہ حافظ تھے قرآں کے مگر اک صاحب قرآں ماردیا
شاعر سید طارق مسعود
شہادت
لہو کے دشت میں اڑتا رہا علم اس کا
وہ پاسدار وفا تھا جفا کے گھاٹ۔۔۔اترا
یہ کون لوگ سر نیزہ ستم نکلے
یہ کس کریم کا بے خانماں قبیلہ۔۔۔ تھا
نئی رتوں کی کہانی سنارہے تھے حسینؑ
تمام موسم امکاں بدل بدل سا گیا
ہوائے زہر کی زد میں تھا شہر سروگلاب
حدیقہء شہؐ گردوں خزاں نے لوٹ لیا
شاعر سید طارق مسعود
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں